حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام ایمان شکیبائی نے نہج البلاغہ کے متعلق ایک علمی اور تحقیقی اجلاس میں رہبر معظم کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ نے فرمایا: مولائے کائنات نے نہج البلاغہ میں زندگی کا کوئی گوشہ اور کوئی شعبہ نہیں چھوڑا، زندگی کے ہر شعبے میں فصیح ترین، بلیغ ترین، فکر انگیز اور معنی خیز الفاظ بولے ۔ نہج البلاغہ کے بارے شہید مطہری علیہ الرحمہ کی بہت ہی گرانقدر کتاب ’’سیری در نہج البلاغہ‘‘ ہے۔ اگر آپ اس کتاب کی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ کتاب کتنی اہم ہے جس میں ہر رخ سے نہج البلاغہ کو بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: نہج البلاغہ زندگی کے ان تمام شعبوں میں بہترین اور درست مواد پیش کرتی ہے جو ایک مکمل انسان اور ایک مکمل انقلابی معاشرے کے لیے ضروری ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟کیونکہ نہج البلاغہ اسلام کا خاکہ ہے۔ اور اسلامی اسلام جامع اور مکمل ہے۔انسان جو کہ اسلام کا موضوع ہے اور اسلامی فکر اور اسلامی نظریات کا مرکز ہے، ایک ہمہ جہتی وجود ہے، اگر ہم آج اسلامی انقلاب کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں نہج البلاغہ کی جانب رخ کرنا پڑے گا۔
حجۃ الاسلام شکیبائی نے مزید کہا: ایسے لوگ موجود ہیں جو نہج البلاغہ کے بارے میں غلط تصور رکھتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ نہج البلاغہ ایک سیاسی کتاب ہے اور اس کے مخاطب سیاست دان اور حکومتی لوگ ہیں جو کہ غلط خیال ہے۔
انہوں نے کہا: جب نہج البلاغہ کو صرف باہر باہر سے پرکھا جائے گا تو نتیجہ صرف غلط تصورات ہوں گے۔ لیکن اگر نہج البلاغہ کا اندر سے مطالعہ اور تجزیہ کیا جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ بہت سے موضوعات پر مشتمل ہے، جن میں سے ایک سیاسی مسئلہ ہے، صرف سیاست کی تک محدود نہیں ہے۔